بزمِ سخن گلدستۂ غزل

نہ رکتے ہیں آنسو نہ تھمتے ہیں نالے

نہ رکتے ہیں آنسو نہ تھمتے ہیں نالے
Qayamat Hain Zalim Ki Neechi Nighaein

نہ رکتے ہیں آنسو نہ تھمتے ہیں نالے

.غزل

[spacer size=”10″]

نہ رکتے ہیں آنسو نہ تھمتے ہیں نالے
کہو کوئی کیسے محبت چھپا لے

کرے کیا کوئی وہ جو آئیں یکایک
نگاہوں کو روکے یا دل کو سنبھالے؟

چمن والے بجلی سے بولے نہ چالے
غریبوں کے در پہ خطا پھونک ڈالے

قیامت ہے ظالم کی نیچی نگاہیں
خدا جانے کیا ہو جو نظریں اٹھا لے

کروں ایسا سجدہ وہ گھبرا کہہ دیں
خدا کے لیےا ب تو سر کو اٹھالے

تمہیں بندہ پرور ہم ہی جانتے ہیں
بڑے سیدھے سادھے بڑے بھولے بھالے

بس اتنی سے دوری یہ میں ہوں یہ منزل
کہاں آکے پھوٹے ہیں بانہوں کے چھالے

قمر میں ہوں مختار تنظیمِ شب کا
نہ میرے ہی بس میں اندھیرے اجالے

[spacer]

قمرجلالوی

اردو شاعری کی بہترین سائٹ

کاتب کے متعلق

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھا ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

اظہار کیجیے

کامنٹ کیجیے