نہ رکتے ہیں آنسو نہ تھمتے ہیں نالے
.غزل
[spacer size=”10″]
نہ رکتے ہیں آنسو نہ تھمتے ہیں نالے
کہو کوئی کیسے محبت چھپا لے
کرے کیا کوئی وہ جو آئیں یکایک
نگاہوں کو روکے یا دل کو سنبھالے؟
چمن والے بجلی سے بولے نہ چالے
غریبوں کے در پہ خطا پھونک ڈالے
قیامت ہے ظالم کی نیچی نگاہیں
خدا جانے کیا ہو جو نظریں اٹھا لے
کروں ایسا سجدہ وہ گھبرا کہہ دیں
خدا کے لیےا ب تو سر کو اٹھالے
تمہیں بندہ پرور ہم ہی جانتے ہیں
بڑے سیدھے سادھے بڑے بھولے بھالے
بس اتنی سے دوری یہ میں ہوں یہ منزل
کہاں آکے پھوٹے ہیں بانہوں کے چھالے
قمر میں ہوں مختار تنظیمِ شب کا
نہ میرے ہی بس میں اندھیرے اجالے
[spacer]
قمرجلالوی
اظہار کیجیے