بزمِ سخن گلدستۂ غزل

یوں جنوں پر منحصر ہو جاؤں

یوں جنوں پر منحصر ہو جاؤں - غزل
جنوں  –   غزل

یوں جنوں پر منحصر ہو جاؤں گا
ایک تپتی دوپہر ہو جاؤں گا
آندھیوں کی گر یہی حالت رہی
صبح تک میں منتشر ہو جاؤں گا
مجھ سے وہ ملنے کا وعدہ تو کریں
حشر تک میں منتظر ہو جاؤں گا
پی کے تیرے پیار کا آبِ حیات
دیکھنا، اک دن حضر ہو جاؤں گا
چارہ گر امیرا کہیں جانے کو ہے
میں مریضِ رنج پھر ہو جاؤں گا
فن اگر اظہار کا طالب ہوا
میں بھی فاتح ؔمشتہر ہو جاؤں گا

[spacer size=”30″]

شاعر: ظہور احمد فاتحؔ

اردو شاعری کی بہترین سائٹ

کاتب کے متعلق

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھا ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

اظہار کیجیے

کامنٹ کیجیے